تفسير ابن كثير



سورۃ الأنبياء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَزَكَرِيَّا إِذْ نَادَى رَبَّهُ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ[89] فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَى وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ[90]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور زکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا اے میرے رب! مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو ہی سب وارثوں سے بہتر ہے۔ [89] تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا اور اس کی بیوی کو اس کے لیے درست کر دیا، بے شک وہ نیکیوں میں بہت جلدی کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف سے پکارتے تھے اور وہ ہمارے ہی لیے عاجزی کرنے والے تھے۔ [90]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور زکریا (علیہ السلام) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے [89] ہم نے اس کی دعا کو قبول فرما کر اسے یحيٰ (علیہ السلام) عطا فرمایا اور ان کی بیوی کو ان کے لئے درست کر دیا۔ یہ بزرگ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں ﻻلچ طمع اور ڈر خوف سے پکارتے تھے۔ اور ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے [90]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور زکریا (کو یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے [89] تو ہم نے ان کی پکار سن لی۔ اور ان کو یحییٰ بخشے اور ان کی بیوی کو اُن کے (حسن معاشرت کے) قابل بنادیا۔ یہ لوگ لپک لپک کر نیکیاں کرتے اور ہمیں امید سے پکارتے اور ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے [90]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 89، 90،

دعا اور بڑھاپے میں اولاد ٭٭

اللہ تعالیٰ زکریا علیہ السلام کا قصہ بیان فرماتا ہے کہ ” انہوں نے دعا کی کہ مجھے اولاد ہو جو میرے بعد نبی بنے “۔ سورۃ مریم میں اور سورۃ آل عمران میں یہ واقعہ تفصیل سے ہے۔ آپ علیہ السلام نے یہ دعا چھپا کر کی تھی، مجھے تنہا نہ چھوڑ یعنی بے اولاد۔

دعا کے بعد اللہ تعالیٰ کی ثناء کی جیسے کہ اس دعا کے لائق تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی۔ اور آپ علیہ السلام کی بیوی صاحبہ کو جنہیں بڑھاپے تک کوئی اولاد نہ ہوئی تھی اولاد کے قابل بنا دیا۔

بعض لوگ کہتے ہیں ان کی طول زبانیں بند کردی۔ بعض کہتے ہیں کہ ان کے اخلاق کی کمی پوری کردی۔ لیکن الفاظ قرآن کے قریب پہلا معنی ہی ہے۔ یہ سب بزرگ نیکیوں کی طرف اللہ کی فرمانبرداری کی طرف بھاگ دوڑ کرنے والے تھے۔ اور لالچ اور ڈر سے اللہ سے دعائیں کرنے والے تھے اور سچے مومن رب کی باتیں ماننے والے اللہ کا خوف رکھنے والے تواضع انکساری اور عاجزی کرنے والے اللہ کے سامنے اپنی فروتنی ظاہر کرنے والے تھے۔

مروی ہے کہ سیدنا صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک خطبے میں فرمایا میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی اور اس کی پوری ثناء و صفت بیان کرتے رہنے کی اور لالچ اور خوف سے دعائیں مانگنے کی اور دعاؤں میں خشوع وخضوع کرنے کی وصیت کرتا ہوں دیکھو اللہ عزوجل نے زکریا علیہ السلام کے گھرانے کی یہی فضیلت بیان فرمائی ہے پھر آپ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔
5510



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.